Monday 21 October 2013

Urdu article - What is Istikhara and the method of doing Istikhara

This Urdu article on Istikhara is a translation of the English version - http://the-finalrevelation.blogspot.in/2012/06/how-to-pray-salatul-istikhara-seeking.html 

This article has been translated by a Muslimah and edited by Ayesha Javed and Brother Syed Mashwani

May allah bless them all for their efforts. If you find any mistakes please let us know. Barakallahu feek.




استخارہ:
استخارہ کے معنی  خیر اور بھلائ  طلب کرنا  ہے ۔جب کوئ اہم معاملہ درپیش  ہو ، مثلاً کہیں نکاح کا پیغام بھیجنا، آۓ  ہوۓپیغام کو قبو ل یا  رد کر نا،کسی سفر پر روانہ ہونا، کوئ نیا کاروبار شروع  کر نا، کسی سے کوئ معا ملہ یامعا ہدہ کرنا،کسی مکا ن، دکان یا زمین  کی خر یدو فروخت کرنا،کسی ملازمت  سے علیٰحدگی اختیار کرنا، یاملازمت کے لیےدرخواست دینا یا قبول کرنا وغیرہ۔ جن اہم اور جائز کاموں میں آپ پر خیر کا پہلوواضح نہ ہو ان میں استخارہ  کا   ضرور اہتمام کیجے اور پھرجس طرف  قلب کا میلا ن محسوس ہو اس کو قضاء الٰہی سمجھ کراختیار کر لیجے۔ استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی  غیرمعمولی کام درپیش ہو تو مکروہ  اور حرام اوقات کے علاوہ جب بھی چاہیں دو رکعت نفل ادا کیجے اور پھر  نیچے دی گئی  استخارہ کی دعا پڑھیے۔
یاد رکھیں :(بھلا جس نے پیدا کیا وہ بےخبر ہے؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے) آگاہ ہے) (قران  :سورة الملك: 14)


مثال کے طور پر : استخارہ نیچے دیئے  ہوۓ چیزوں کے لئے  کیا  جا سکتا  ہے۔
×   کونسے اسکول ، کالج یا یونیورسٹی  میں داخلہ لیا جاۓ ؟۔
×   کوئ کاروبار شروع کیا جائے  یا  نہیں ؟ ۔
×   کوئ سفر کرنا مناسب ہوگا  یا نہیں ؟ ۔
×   شادی کے لئے  یہ رشتہ مناسب ہوگا یا نہیں ؟۔
×   کسی کاروبار میں پیسے لگایں  یا نہیں؟ ۔
×   وغیرہ  ،  وغیرہ
حدیث:   استخارہ کیا ہے؟؟
حضرت جابر رضی اللہُ عنہ  کا بیان ہے کے نبی ﷺ جس طرح ہمیں قرآن پڑھایا کرتے تھے اسی طرح ہر کام میں استخارہ کرنے کی بھی تعلیم دیتے تھے۔ فرماتے "جب تم میں سے کوئی  کسی اہم معاملے کے بارے میں  فکر مند ہو تو دو رکعت نفل پڑ ھے اور پھر یہ دعا پڑ ھے :
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمَكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ، وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْر(*)خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي(*) فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي (*) فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ".

یہاں  ھٰذَا الاَ مرَکے بجاۓ اپنی حاجت کا نام لے کر اُسے  بیان کرے  یا ھٰذَا الاَ مرَکہتے وقت اپنی حاجت کا تصور کرے-

اے اللہ ميں تيرے علم كى مدد سے خير مانگتا ہوں اور تجھ سے ہى تيرى قدرت كے ذريعہ قدرت طلب كرتا ہوں، اور ميں تجھ سے تيرا فضل عظيم مانگتا ہوں، يقينا تو ہر چيز پر قادر ہے، اور ميں ( كسى چيز پر ) قادر نہيں، تو جانتا ہے، اور ميں نہيں جانتا، اور تو تمام غيبوں كا علم ركھنے والا ہے، الہى اگر تو جانتا ہے كہ يہ كام ( جس كا ميں ارادہ ركھتا ہوں ) ميرے ليے ميرے دين اور ميرى زندگى اور ميرے انجام كار كے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے ميرے مقدر ميں كر اور آسان كر دے، پھر اس ميں ميرے ليے بركت عطا فرما، اور اگر تيرے علم ميں يہ كام ميرے ليے اور ميرے دين اور ميرى زندگى اور ميرے انجام كار كے لحاظ سے برا ہے تو اس كام كو مجھ سے اور مجھے اس سے پھير دے اور ميرے ليے بھلائى مہيا كر جہاں بھى ہو، پھر مجھے اس كے ساتھ راضى كردے. ۔"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6841 )

جوشخص خالق کےوکیل کی کوشش کرےگااسےافسوس نہیں ہوگا اورجومومنوں کے مشورہ کی کوشش کرے گاانکے فیصلوں کے بارے میں اعتماد محسوس کرے گا. اللہ نےقرآن میں کہا ہے کہ :
اور اپنے کاموں میں ان سے مشورہ لیا کرو۔ اور جب (کسی کام کا) عزم کرلو تو خدا پر بھروسا رکھو(قران: سورةآل عمران: 159)

ہم استحارہ نہ کرے تو کیا ہوگا؟

اللہ کے رسول ﷺ نے  فرمایا   "اللہ تعالی کے فیصلے پر راضي ہونا ابن آدم کی سعادت ہے اور اللہ تعالی سے استخارہ ترک کردینا ابن آدم کی  بدبختی ہے ، اور یہ بھی ابن آدم کی  بدبختی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے فیصلے پر ناراض ہو-  
سنن ترمذی حدیث نمبر # 2151. امام حاکم نےاسےصحیح قرار دیا ہے، 1/699، اور ذھبی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اس کی تصحیح میں موافقت کی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری11/184میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔ ، لیکن اسکی سند میں  محمد بن أبي حميد ہے –جوکہ  ضعیف  تصورکیاجاتاہے، ترمذی نےخود حدیث بیان کرنے کے بعد کہا کہ ہم اس حدیث کو محمد بن حمید کے سند کے علاوہ کسی اور سند سے نہیں جانتے اور یہ قوی نہیں ہے- اس کے علاوہ امام بوسیری،امام علامہ البانی،احمدشاکر،محمدمناوی ،شیخ زبیرعلی  زئی وغیرہ  کے نزدیک  اس حدیث کی  سند کمزور ہے

نماز استخارہ کا طریقہ :
اُوپر  دۓ گے حدیث  کے مطابق جو شجص استحارہ کرنا چاہتا ہو وہ دو رکعات نفل نماز ادا کرے۔  جسکے دونوں  رکعتوں میں کوئ  بھی سورہ  پڑھی جاسکتی ہے ۔ تاہم بعض علماء کرام  نے سورہ  اخلاص اور سورہ کافرون پڑھنے  کی فضیلت بیان کی ہے۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون پڑھیں اور دوسری رکعات میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اِخلاص پڑھیں لیکن یہ  محض ایک طریقہ ہے سنت نہیں  ۔ نماز مکمل کرنیکے بعد اُوپر دیگئ  دعا استخارہ پڑھیں ۔ براۓ مہربانی یاد رکھیں نماز ہمارے رب کے ساتھ بات چیت کا ایک طریقہ ہے، پورے دل اور خلوصِ نیت سے اللہ سے رجوع ہونا چاہیے۔ یہ انتہائی  ضروری   ہے کہ  پہلے  اللہ  کی حمد ثنا کے بعد نبی ﷺ پر دورد بھیجیں   ،  استخارہ کی دعا پڑھیں (اور اگر آپ چاہے تو اپنے الفاظ میں اللہ  سے اپنی حاجت بیان کریں) نبی ﷺ پر  دورد بھیجنے  کی  اہمیت اس حدیث سے لی گئ ہے:

حضرت فضل بن عبید رضہ اللہ عنہ بیان کرتے  ہیں  کہ   ایک دفعہ نبی ﷺ بھیٹے ہوۓ تھے کہ ایک  آدمی (مسجد میں) داخل ہوا، نماز شروع کی اور (نماز کے بعد) دعا کرنے لگا کہ  اے  اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما  نبی ﷺ نے فرمایا ، اے نمازی تونے جلد بازی سے کام لیا   جب تم نماز پڑھو  اور دعا کیلیے بھیٹو  تو (پہلے) اللہ کی شان کے مطابق اسکی حمد و ثنا بیان کرو اور مجھ پر دورد بھیجو پھر دعا کرو۔ حضرت فضل رضہ اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کی پھر اُسکے بعد ایک دوسرے آدمی نے (   نماز پڑھی اور نماز سے فارغ  ہو کر  ) اللہ کی حمد و ثنا  بیان کی نبی ﷺ پر دورد بھیجا ، آپ  ﷺ نے فرمایا  اے نمازی دعا کر ،قبول ہو جایئگی۔(ابوداود 1481  ،ترمدی  3476 )

حضرت عمر رضہ اللہ عنہ کا فرمان ہے " بلاشبعہ دعا آسمان  اور زمین کے درمیان ٹھہری  رہتی ہے ، اس سے کچھ بھی اُوپر نہں چڑتا  جب تک  تم اپنے نبی ﷺ پر دورد نہ پڑھ لو ۔(ترمدی 386)

·       استخارہ کی نماز کا کوئ مخصوص وقت نہیں ۔ آپ نماز استخارہ دن یا رات کے کسی بھی وقت ادا کر سکتے ہیں سواۓ (طلوع آفتاب ، غروب آفتاب اور جب سورج   اپنے  عروج پر ہو) کیوں کہ ان اوقات پر سجدہ کرنا حرام ہے-
·       نماز  استخارہ کیلیے اُپر بتائ گئ نماز دو رکعات پڑھیں۔   یہ دو رکعت سنّت ر واتب (یعنی سنّت موکدہ ) اور فرض نماز کے علاوہ  ادا کریں-  
·       نماز استخارہ کے بعد مشورہ کےلیے دوسروں سے ( اپنے رشتےداروں ، دوستوں وغیرہ ) مدد لی جا سکتی ہے۔

اور کام کا مشورہ ان سے کیا کریں، پھر جب آپکا   پکا  ارادہ ہو جاۓ تو اللہ  پر  بھروصہ کریں  (قران: سورةآل عمران: 159)

تو اپنے رب کے حکوم کے انتظار میں صبر سے کام لیں  (قران  :سورة الطور: 48)

نماز  استخارہ  کتنے بار پھڑنا چاہیے ؟
استخارہ  کرنے کیلیے نبی ﷺ نے کوئ مخصوص  تعداد نہیں  بتائی -  ہم جب تک اپنے فیصلے کے بارے میں مطمئن نہیں ہو جاتے ، اس وقت تک پڑھ سکتے ہیں جیسے کہ شیخ ابن باز   رحم اللہ اور دیگر اہل علم کی راۓ ہے ۔

ہمیں کس طرح استخارہ کا پتہ چلے گا ؟
1 )استخارہ  اللہ کی مدد حاصل کرنیکی  کوشش کا ایک طریقہ ہے-کوئی بھی شخص اس بات پر قید نہیں لگا سکتا کہ کب اور کیسے الله اسکی مدد کریگا  ۔ لیکن حدیث کے حوالے سے اور علماء کرام کی زندگی  سے اور دیگر تجربات  سے ہم نے جواب کے طور پر ذیل میں وضاحت  کی ہے ۔

اس بارے میں ایک بات  یہ بھی ہے کہ مؤمن کو خواب میں الله کی طرف سے کچھ نشانی یا پھر بلکل واضح   پیغام دیا  جاتا  ہے- حقیقی زندگی کے تجربات  کے علاوہ  ہم  مندرجہ ذیل دلیل پیش  کرتے ہیں :
شیخ صالح المنجد  صحیح بخاری کی حدیث نمبر  ٦٤٩٩6499 اور صحیح مسلم کے حدیث نمبر 4200 کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ  آخر زمانہ نبوت اور اسکے اثرات سے چونکے دور ہوگا، اسلئے ایمان والوں کو خوابوں کی صورت میں ایک نعمل بدل دیا جائے گا، جو کہ مومنوں کے لئے خوش خبریاں لایے گی اور انکو  ایمان کی مضبوطی میں  اور صا بر ہونے میں مدد دیگی-

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے جب تم میں سے کوئ شخص ایسا خواب دیکھے  جو اس کو اچھا معلوم  ہو  تو سمجھ لے کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور آگے بھی بیان کردے اور اگر کوئ اس کے علاوہ خواب دیکھے جسے وہ  ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے پس اس کے شرسے  اللہ کی  پناہ  مانگے  اور کسی سے بیان نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے پھر وہ  اسے نقصان نہیں دے گا۔بخاری 6985 

2) تاہم  یہ ضروری نہیں کہ استخارہ کا جواب خواب ہی میں آئے  گا - دوسرے نشانیاں بھی موجود ہیں صرف خواب میں جواب آنا   ضروری نہیں ہے ۔ براۓ مہربانی نوٹ کریں کہ  ہمیں  صرف خواب ہی پر منحصر نہیں ہونا چاہیے ہمیں اللہ کے مختلف طریقوں کا پتہ نہیں لیکن آپ کچھ علامت سمجھنے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

ہم نے تجربے و مشاہدات  سے سے جو  علاما ت اور  نشانیاں  فہرصت کی ہیں ، انھیں   پہلے براۓ مہربانی یاد رکھے، یہ نشانیاں خاص طور پر قران اور حدیث سے ثابت نہیں ہے بلکہ یہ علماۓ کرام کے تجربات سے ، اسلامی تاریخ  کی  کتابوں  سے، جس میں کچھ  صحابہ  کرام کے خواب کے  ذریعے  ملی ہے اور  کچھ حقیقی زندگی کے تجربات  سے ملی ہے تو انکو محظ ایک  تجویز یا    واقعہ کے  طور پر ہی  لیں ،اسکے  علاوہ   ہمیں دعاۓ استخارہ  میں  اللہ  سے آسانی  اوربہتری  کی دعا طلب کر نی چاہیے۔   نشانیاں یہ ہیں    :-

مثال کے طور پر اگر آپ کوئ جایئداد خریدنا چاہتے ہوں ، استخارہ کر لینے کے بعد اسی  دن یا اسکے بعد  کے کسی بھی وقت  لوگوں سے صلاح لیں ، جس کے جواب کے بنا پر یا تو جائیداد خرید لے یا پھر چھو ڑ  دے۔  مثلاً  اگر لوگوں کی  نظر میں وہ  جگہ اچھی نہ ہو- یا پھر اس  جگہ پر کچھ تنازعہ ہو، اور بعد میں آپ کو مشکلات پیش ہونگی  یا پھر ا ُس  جگہ کا آپکے نام پر ہونا خطرے سے خالی  نہیں  تو  اُسے اللہ کی طرف سے اشارہ سمجھیں۔

اور ایک مثال یہ بھی ہے کے اگر آپ کسی رشتہ کے متعلق   استخارہ کر نے کے بعد کچھ وضاحت  کے بنا پر ،جیسے کہ  خاندان کے متعلق   یا  پھر   اُس   رشتے کے بارے میں کچھ  ناپسندیدہ  حقائق جانے تو یہ اللہ کی طرف سے اشارہ ہے ۔  یاد رکھیں یہ صرف مشاہدات  اور تجربہ کے طور پر بیان کیے گیے ہیں  حدیث کے مطابق نہیں۔

3) کبھی کبھی  ہمیں  نہ تو  کوئ  خواب  اور نہ  ہی  کوئ  مضبوط  علامت  ملتی  ہے  اس  معاملے   میں ہمیں  چاہیے  کے نماز  استخارہ اور خلوص  نیت  کے ساتھ اللہ کے حضور  دعا  جاری  رکھیں  ۔ اس معاملہ میں علماۓ کرام فرماتے ہیں کہ سب سے بہتر یہ ہے کے جس چیز میں اُسکا  دل مطمئن  ہو اور اُس فیصلے میں کوئ  رکاوٹ  نہ ہو تو  اپنے معاملے میں آگے  بڑ ھ  سکتا ہے۔

استخارہ  کا  جواب  ہمارے  سابق  فیصلے   کے  خلاف  ہو  یا  ہمارے نا پسند کے خلاف  ہو  تو  کیا  ہو گا؟
وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔ اور ان باتوں کو خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔  ( قران:سورة البقرة:216)
محمد ﷺ نے  کہا   ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا حکم سب پر مقدم ہے اور اللہ کی شرط ہی بہت مضبوط ہے ۔۔۔۔ (صیح  بخاری : 2168)

ابو  دردا فرماتے  ہے  کی  رسول ﷺ نے کہا:
  کسی چیز  کے لیے تمہاری   ا لفت اور  رغبت تمھیں  اندھا  اور  بہرا  بنا د یگی 
سننابوداؤد 5130،   ضعیف جمہو ر کےمطابق،  لیکن صحیح (مناسب) مطن ہے ،     اس وجہ سے بعض محدثین  نے  مطبیات وشواہد کی بنیادپرحسن کہا ہے۔

بھلا جس نے پیدا کیا وہ بےخبر ہے؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے) آگاہ ہے۔ ( قران :سورة الملك : 14 )

اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ (قران :سورة الطور : 48)

·       یاد ررکھیں  جب آپ استخارہ کر رہے ہو تو آپ اللہ کی مدد لے رہے   ہیں  اور وہ سب سے بہتر مدد گار  ہے، یہ اللہ کی طرف سے ہمارے لئے ایک بونس طریقہ ہے تو اس کو بہترین استعمال بناۓ۔

·       اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔ اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا۔ خدا اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کردیتا ہے۔ خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ (قران : سورة الطلاق : 3)

·       کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا۔ اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے. ( قران  : سورة سبا : 39)

No comments:

To contact us, Please do so from the "Contact us" tab on the top of this page